شب_برات:
15 شعبان جسےلوگ شب_برات کہتےھیں، یہ نام قرآن وسنت سے ثابت نھیں ھے، لوگوں نے اپنی طرف سے بنایا ھے.
(2)
شب_برات:
15 شعبان کی رات میں کسی قسم کی نفل نماز کی فضیلت والی احادیث صحیح نھیں ھیں.
(موضوعات ملا علی قاری رح :ص 165)
(3)
شب_برات:
15 شعبان کی رات کسی بھی قسم کی نفل نماز کی روایات موضوع (من گھڑت) ھیں.
#موضوعات_ابن_جوزی: 127/2
(4)
شب_برات:
15 شعبان کی رات روحیں گھر آتی ھیں اور دیکھتی ھیں کہ کسی نے ھمارے لۓ کچھ پکایا ھے یا نھیں، یہ غلط ھے.
#اغلاط العوام:157
(5)
شب_برات:
15 شعبان کو آتشبازی کرنا رسم اور گناہ ھے، اور حلوہ پکانا بھی رسم ھے.
#اصلاح الرسوم: 25,156
(6)
شب_برات:
اللہ کی بارگاہ میں اعمال صرف 15 شعبان کو یا کسی خاص رات میں پیش نھیں ھوتے بلکہ ھر روز پیش ھوتے ھیں.
حوالہ اگلےمیسج میں
(7)
شب_برات:
حدیث:
رات کے اعمال دن سے پہلے اور دن کے اعمال رات سے پہلے اللہ کی بارگاہ میں پیش کر دیۓ جاتے ھیں.
#مسلم: 447
(8)
شب_برات:
15 شعبان کے روزہ کے متعلق صرف ایک روایت ھے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ابن_ماجہ: 1388 جوکہ سند کے لحاظ سے نھایت ضعیف ھے.
(9)
شب_برات:
15 شعبان کی رات کو عبادت اور دن میں روزہ رکھنے کی فضیلت والی روایت موضوع ھے
#المجموعہ فی الاحادیث الضعیفہ والموضوعہ: 1/148
(10)
شب_برات:
15 شعبان کے روزے کے متعلق ابن_ماجہ کی روایت سند کے لحاظ سے نھایت ضعیف ھے
#معارف الحدیث: 4/126 مولانامنظورنعمانی رحمہ اللہ
(11)
15 شعبان کی رات میں دعاء واسغفار کے متعلق کوئ ایک حدیث بھی قابل_اعتماد نھیں ھے.
#معارف_الحدیث: 4/126
مولانامنظورنعمانی رح
(12)
شب_برات:
15 شعبان کی رات کوچوں، بازاروں اور اسی طرح مساجد میں چراغ جلانا (چراغاں کرنا) بدعت ھے.
#البحرالرائق: 5/215
ابن العربی رحمہ اللہ کا فرمان؛
15 شعبان کی رات کی فضیلت اور اس میں تقدیر لکھی جانے والی کوئی روایت قابل اعتماد نہیں۔
(احکام القران۔ 117/4)
*شب براءت*
ملا علی قاری رحمہ االہ نے فرمایا:
مجھے ان لوگوں پر تعجب ہوتا ہے جو حدیث کا تھوڑا بہت علم رکھتے ہیں مگر پھر بھی۔۔۔۔۔
<جاری ہے>
*شب براءت*
مگر پھر بھی 15 شعبان والی بکواس پر عمل کر کے (نفل) نماز پڑھتے ہیں۔
"ملا علی قاری رحمہ اللہ"
(موضوعات کبری۔ ص 462)
*شب براءت*
ابن دحیہ ر.ح نےفرمایا:
شب براءت کی (نفل) نماز والی روایات موضوع و من گھڑت ہیں
(تذکرۃالموضوعات۔ ص 45)
*شب براءت*
زيد بن اسلم ر.ح نے فرمایا:
مشائخ و فقہاء میں سے کوئی بھی 15 شعبان کی فضیلت کی طرف متوجہ نہیں تھا۔
(تذکرۃ الموضوعات۔ ص 45)
No comments:
Post a Comment