جناب یزید کو گالیاں دینے سے پہلے اتنا سوچ لیں کہ یزید کے ہاتھوں 300سے زاید صحابہ کرامؓ نے بیعت کی تھی ان میں چند بڑے بڑے جلیل القدر صحابہ جیسے حضرت عبداللہ بن عمر، عبد اللہ بن عباس، ابو سعید خدری، ابو ایوب انصاری، ابو عبداللہ انصاری، جابر بن عبداللہ انصاری، سلمہ بن اکوع انصاری، ابو امامہ انصاری، اسامہ بن زید ، انس بن مالک، جابر بن سمرہ، جریر بن عبداللہ ، عبداللہ بن جعفر طیار، عبداللہ بن عامر ، عدی بن حاتم رضوان اللہ تعالی علیھم عنھم اجمعین شامل تھے، جنہوں نے نہ صرف یزید کی ولی عہدی کی بیعت کی بلکہ مرتے دم تک انکے خلیفہ بننے کے بعد بھی بیعت پر قایم رہے۔ نیر انکی ولی عہدی کی بیعت کرنے اور خلیفہ بننے تک کل 5 امہات المونین (حضرت حفضہ، حضرت جویرہ، حضرت عایشہ صدیقہ، حضرت ام سلمہ، اور حضرت میمونہ رضی اللہ عنھم) شامل تھین۔ اسکے علاوہ کیی عظیم المرتبت تابعی جن میںحضرت محمد بن الحنفیہؒ (برادر سیدنا حسین ؓ) بھی بعیت میں شامل تھے۔
تو بھائ بقول آپ کے اگر یزید "فاسق و فاجر" تھا تو کیا یہ سب اصحابہ کرام ؓبھی اپنا دین و ایمان کھو چکے تھے نعوذ باللہ جو اس "فاسق، فاجر، پلید" آدمی کے ہاتھ پر بیعت کی اور مرتے دم تک اپنی بیعت پر قایم رہے :Astaghfirullah: ۔ کیا صحابہ کرام کا ایمان اتنا نا پختہ تھا؟ کہ آنحضرت ﷺکے وصال کے بعد ہی انہوں نے حضور کی تعلیمات بھلا دیں ۔کیا یہ صحابہ کرام ؓ بھی بقول آپکے "خارجی اور ناصبی" تھے۔
یہ عقیدہ رکھنا کسی شیعہ کے حق میں تو مفید ہو سکتا ہے جو سرے سے صحابہ کرام کو مرتد و منافق جانتا ہے، لیکن اہل سنت و الجماعت کے دعوداروں کے لیے یہ عقیدہ رکھنا سراسر جاہلیت نادانی اور گمراہی ہے۔ بہتر یہی ہے کہ آپ جیسا کہ میں نے مشورہ دیا ہے اس پر عمل کریں اور یاد رکھیں کہ صحا بہ کرام ؓ کی عظمت میں ہی ہماری عظمت ہے کیونکہ حضور ﷺکے بعد جن کے ہاتھوں ہمیں یہ دین پہنچا وہ یہ ہی عظیم المرتبت ہستیاں تھیں۔ اللہ ان پر کڑوڑوں کڑوڑوں رحمتیں نازل کریں۔ آمین
اس بات کا کوئ بک ریفرینس دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں نے تقریبا 20 صحابہ کرام ؓکے جو نام لکھیں ہین انکی سن وفات لکھ دیتا ہوں۔ ان تمام صحابہ کرام کے متعلق کوئ ایک ایسی روایت نہیں ملتی جو یہ بتاتی ہو کہ انہوں نے ولی عہدی یا یزید کی خلافت کی بیعت فسخ کی ہو۔ اور یہ بھی جان لیں کہ امیر معاویہ ؓ نے تمام عالم اسلامی سے یزید کی بیعت لے لی تھی۔ (دیکھیں البدایہ و نہایہ)
حضرت حفضہ ؓ سن 54ہجری
حضرت جویریہ ؓ سن 56ہجری
حضرت عایشہ ؓ سن 58ہجری
حضرت ام سلمہ ؓ سن 59ہجری
حضرت میمونہ ؓ سن 61ہجری
حضرت عبداللہ بن عمرؓ سن 74ہجری
حضرت عبداللہ بن عباسؓ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓکے دور خلافت میںوفات پائ
حضرت ابو سیعد خدریؓ اموی خلیفہ عبدالمالک کے عہد تک زندہ رہے
حضرت ابوایوب انصاری ؓ سن 49 ہجری میں قسطنطیہ کی محاصرے میں وفات پائ (ولی عہدی یزید کی بیعت میں شامل تھے)
حضرت جابر بن عبداللہ انصاریؓ سن 76 یا 78 ہجری
حضرت سلمہ بن اکوعؓ سن 74 ہجری
حضرت ابو امامہ باہلی ؓ سن 62 ہجری
حضرت اسامہ بن زیدؓ سن 54 یا 59 ہجری
حضرت انس بن مالکؓ اموی خلیفہ ولید کے عہد تک زندہ رہے
حضرت جابر بن سمرہؓ سن74 ہجری
حضرت جریی بن عبداللہؓ سن 54 ہجری
حضرت عبداللہ بن جعفر طیارؓ سن85 ہجری
حضرت عبداللہ بن عامر ؓ سن 59ہجری
حضرت عدی بن حاتمؓ سن 68ہجری
یاد رہے واقعہ کربلا، حضرت حسینؓکی شہادت سن 61 ہجری میں ہوئ تھی۔
اسکے علاوہ مزید کیی نام ہیں۔ یہ معلومات میں نے مختلف کتابوں مثلا العواصم و القواصم ، تاریخ طبری، البدایہ والنہایہ ، تاریخ ابن خلدون اور تاریخ ابن اثیر سے حاصل کیں ہی۔ اگر آپ ذوق مطالعہ رکھتے ہیں تو ان کتابوں کو مطالعہ کریں، حقیقت آشکار ہو جاءے گی ۔ نیز ذرا یہ بھی مجھے بتادیں کہ سیدنا حسینؓکے ساتھ کوفہ جانے والے قافلے میں کتنے صحابی شامل تھے۔ اور کن صحابہ نے یزید کو واضح لفظوں میں "فاجر و فاسق" کہا تھا۔ مکمل حوالہ بمع سند کے درکار ہے۔
No comments:
Post a Comment