1/ اعلی حضرت کی حقیقت:احمدرضاکو دیکھنے سے صحابہ کی زیارت کاشوق کم ہوگیا (وصایاشریف ص 21 حسنین رضابریلوی)(اعلی حضرت کی خودفریبی)بحمداللہ اگرمیرے دل کے 2 ٹکڑے کردیۓجائیں توخداکی قسم ایک پرلکھاہوگا لاالہ الا اللہ اور دوسرے پرمحمدرسول اللہ (ملفوظات_اعلی حضرت حصہ 2 ص 67)(احمدرضاخداکا شاگردتھا)مولانابریلوی تلمیذ_رحمان تھے انہوں نےکسی سے شرف_تلمیذحاصل نہیں کیا (حیات_اعلی حضرت ص 53)
2/ اعلی حضرت کی حقیقت:شجرہ نسب احمدرضا بن نقی علی بن رضاعلی بن کاظم علی (حیات_اعلی حضرت ص 2)(شکل) ابتدائی عمرمیں آپکا رنگ کہراگندمی تھا لیکن مسلسل محنت ہاۓشاقہ نے آپکی رنگت کی آب وتاب ختم کردی تھی (اعلی حضرت ص 30 نسیم بستوی)اعلی حضرت کی دائیں آنکھ میں نقص تھااس میں تکلیف رھتی تھی اورپانی اترنے سے بےنور ہوگئی تھی (ملفوظات ص 16 اور 17)مجھے نوعمری میں آشوب_چشم اکثرہوجاتاتھا اور بوجہ حدت مذاج بہت تکلیف دیتاتھا.
3/ اعلیحضرت کی حقیقت:اعلی حضرت بہت تیزمزاج تھے (انوار_رضا ص 358)اعلیحضرت نے مولاناعبدالحق خیرآبادی سے منطقی علوم سیکھناچاہا مگروہ پڑھانے پرراضی نہ ہوۓ وجہ بیان کی آلہ حضرت مخالفین کےخلاف نہایت سخت زبان استعمال کرنے کےعادی ہیں (حیات_اعلی حضرت ص 23 مصنف ظفرالدین)مدرسہ مصباح التہذیب جوانکے والدنے بنوایاتھا وہ بھی انکی ترش روئی اور مسلمانوں کی تکفیرکی وجہ سے ہاتھ سے نکل گیا.(حیات_اعلی حضرت ص 211)
4/ اعلی حضرت کیف حقیقت:احمدرضا کے تعلقاتبچپن میں صرف ایک بڑا کرتا پہنے باہر تشریف لاۓ سامنے سے چند طوائف گزریں آپ نے کرتے کو سامنے سے اٹھاکر چہرہ مبارک چھپالیا یہ کیفیت دیکھ کر ایک طوائف بول اٹھی واہ صاحب! منہ توچھپالیا اور سترکھول دیا آپ نے برجستہ جواب دیا جب نظر بہکتی ہے تب دل بہکتاہے اور جب دل بہکتاہے تب ستر بہکتاہے.(حیات_اعلی حضرت ج 1 ص 23)
5/ اعلی حضرت کی حقیقت:(اعلی حضرت کاتقوی)کہتاہے میں نے خود دیکھا گاؤں میں ایک لڑکی 18 یا 20 برس کی تھی ماں اسکی ضعیفہ تھی اسکا دودو چھڑایا نہ گیاتھا ماں ہرچند منع کرتی مگروہ زور آورتھی ماں کو بچھاڑدیتی اور سینے پرچڑھ کر دودھ پینے لگتی.(ملفوظات_اعلی حضرت جلد 3 صفحہ 68 اکبربک کارنرلاہور)
6/ اعلی حضرت کی حقیقت: (اعلی حضرت کاصحابہ سےاختلاف) مجددبرحق امام احمد رضاقادری حنفی نے اکابرصحابہ کرام رض اورائمئہ مجتھدین امام_اعظم ابوحنیفہ امام مالک اور امام احمدبن جنبل رحمہ اللہ علیھم کے مؤقف سے اختلاف فرمایاہے، (حقائق شرح مسلم ودقائق تبیان القرآن ص 172 اور 173 اسمعیل قادری)بریلوی مولوی نے خود کہاکہ احمدرضانے اکابرصحابہ سے اختلاف کیا..
=7/آخری: اعلی حضرت کی حقیقت: احمدرضاخان بریلوی نسیان میں بھی مبتلاتھے انکی یاداشت کمزورتھی 1 دن انکوعینک نہ ملی کافی دیرپریشان رہے اچانک انکاہاتھ ماتھے پرلگا توعینک ناک پرآگری تب پتہ چلاکہ عینک تو ماتھے پرتھی.(حیات_اعلی حضرت ص 24) بہت غصے میں آجاتےتھے اور زبان کے مسئلےمیں بہت غیرمحتاط تھے. (فاضل بریلوی ص 199 مصنف ڈاکٹرمسعوداحمد) نوٹ: یہ تمام حوالہ جات بریلویوں کی کتب کےہیں، گویاگھرکو آگ لگ گئ گھرکے چراغ سے.
=اعلی حضرت احمدرضا کاحافظہ: اعلی حضرت کی زبان اور قلم شریف نقطہ برابر خطا (غلطی) کرے خدانے اسکو ناممکن بنادیا.(الشاہ احمدرضا ص 179) جبکہ مفتی احمدیار نعیمی لکھتاہیکہ انبیاء سے نسیانا' (بھول کر) گناہ بھی صادر ہوسکتے ہیں (جاءالحق صفحہ 340 بحث عصمت انبیاء، اشاعت 2009 قادری پبلشرز) اب بریلویوں کے نزدیک احمدرضا کامقام انبیاء سےبھی بڑھ کرہے احمدرضا کو معصوم سمجھتے ہیں اور انبیاء کوگناہ گار فیصلہ آپ پر؟
No comments:
Post a Comment