=عقیدہ علم غیب=
میسج#1
علم کی تعریف: کسی چیز کی مکمل حقیقت جان لینا. (المنجد. صفحہ 677) (القاموس الوحید. صفحہ 1119) (مصباح اللغات. صفحہ 573) غیب کی تعریف: وہ چیز جو بندوں سے پوشیدہ ہو، جس پر کوئی دلیل قائم نہ ہو اور مخلوق کو اسکی اطلاع نہ ہوسکے. (تفسیر مدارک. ص 227. ج 2) (مصباح اللغات. ص 613) (القاموس الوحید. ص 1192) (تفسیر ابن کثیر. ص 41. ج 1) (تنویر المقیاس. ص 192. ج 2) (تفسیر السراج المنیر. ص 250. ج
=عقیدہ علم غیب=
میسج#2
علم غیب کی تعریف: پوشیدہ چیزوںکا وہ علم جوکسی واسطے اور ذریعےکےبغیر حاصل ہو اسے علم غیب کہتے ہیں. <تفصیل کیلئے دیکھئے> (النبراس علی شرح العقائد. ص 574) (شرح فقہ اکبر.. ص 155) علم غیب کی اس تعریف سےمعلوم ہواکہ انبیاء علیہم السلام، اولیاءکرام رحمہم اللہ، ڈاکٹرز اور سائنسدان کسی پوشیدہ چیزکی خبردیں تووہ علم غیب نہیںہوگا کیونکہ اسمیں "وحی" "الہام" اور "آلات" کا واسطہ اور ذریعہ ہوتاہے.
=عقیدہ علم غیب=
میسج#3
عقیدہ: اللہ نےاپنے فضل وکرم سے انبیاءعلیہم السلام اوراولیاءکرام رحمہم اللہ کو وحی اورالہام کےذریعےبہت سےعلوم عطافرمائے. خصوصاحضرت محمدمصطفی علیہ السلام کوجتنی غیب کی خبریں اورجتنےعلوم عطاہوئےوہ کسی اورکوعطانہیںہوئے لیکن جوکچھ ہوچکاہے، جوکچھ ہورہاہےاور جوکچھ ہوناہےانکامکمل اورمحیط علم صرف اللہ کےپاس ہے. اللہ کےسواکسی اورہستی کیلئےذاتی یاعطائی طورپر مکمل اورمحیط علم غیب ماننا شرک ہے..
=عقیدہ علم غیب=
میسج#4
درس قرآن: اوریقیناہم جانتےہیں انکوبھی جوگزرچکے ہیں تم میںسےاور یقیناہم جانتےہیں بعدمیںآنےوالوں کو. (سورۃالحجر. آیت 24) <ترجمہ: ضیاءالقران از پیرکرم شاہ صاحب> یعنی جولوگ پہلےگزرچکے، جوزندہ ہیںاورجو قیامت تک آئیںگےان سب کےحالات صرف اللہ جانتاہے (تفسیربیضاوی. ص 540. ج 1) (تفسیرخازن. ص 94. ج 3) (تفسیرابن کثیر. ص 568. ج 2) (تفسیرمدارک. ص 580) (مراغی. ص 18. ج 14) (التفسیرالمنیر. ص 18. ج
=عقیدہ علم غیب=
میسج#5)
درس قرآن: وہ جانتا ہے لوگوں کے آنے والے حالات کو اور انکے گزرے ہوئے واقعات کو اور لوگ نہیں احاطہ کر سکتے اس کا اپنے علم سے. (سورۃ طہ'. آیت 110) <ترجمہ: ضیاءالقران از پیر کرم شاہ صاحب> تفسیر: گزشتہ، موجودہ اور آئندہ کے تمام حالات کو جاننے والا صرف اللہ ہی ہے.. (تفسیر مراغی. ص 13. ج 3) (ابن کثیر. ص 318. ج 1) (تفسیر الماوردی. ص 324. ج 1) (تفسیربیضاوی. ص 133. ج 1) (ابن جریر. ص 7. ج 3)
=عقیدہ علم غیب=
میسج#6
درس قرآن: ہر مادہ کے حمل کو اللہ ہی جانتا ہے اور ہر رحم میں جو کمی اور زیادتی ہوتی ہے اسکو بھی وہی جانتا ہے اور ہر چیز کا اسکے نزدیک ایک اندازہ ہے وہ ہر غیب اور ہر ظاہر کو جاننے والا ہے سب سے بڑا نہایت بلند ہے. (سورۃ الرعد. آیت 9) <ترجمہ: تبیان القران از شیخ غلام رسول سعیدی بریلوی صاحب> اللہ تعالی ہمیں ضد و عناد اور تعصب چھوڑ کر قرآن کےمطابق عقائد بنانےکی توفیق عطافرمائے. آمین..
=عقیدہ علم غیب=
میسج#7
درس قرآن: وہ آسمان سے زمین تک ہر کام کی تدبیر کرتا ہے پھر وہ کام اس کی طرف اس دن چڑھے گا جسکی مقدار تمہارے گننے کے مطابق ایک ہزار سال ہے، وہی عالم الغیب ہے اور عالم الظاہر ہے بہت غالب اور بےحد رحم فرمانے والا ہے.(سورۃ حم السجدہ. آیت 5، 6. پارہ 21) <ترجمہ: تبیان القران از شیخ غلام رسول سعیدی صاحب> اللہ تعالی ہمیں ضد اور تعصب چھوڑ کر قرآن کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین..
=عقیدہ علم غیب=
میسج#8
درس قرآن: بےشک اللہ جاننے والاہے آسمانوں اور زمین کی ہرچھپی بات کا، بےشک وہ دلوں کی بات جانتاہے. (سورۃفاطر. آیت 38) درس قرآن: وہی اللہ ہےجسکے سوا کوئی معبود نہیں، ہر نہاںوعیاں کا جاننےوالا وہی ہے بڑامہربان رحمت والا. (سورۃالحشر. آیت 22) درس قرآن: وہی اول، وہی آخر، وہی ظاہر، وہی باطن اوروہی سب کچھ جانتاہے. (سورۃ الحدید. آیت 3) <ترجمہ: کنزالایمان از اعلیحضرت احمدرضاخان صاحب>
=عقیدہ علم غیب=
میسج#9
درس قرآن: تو فرمایا کیامیں نے تم سےنہیں کہاتھاکہ میںہی آسمانوں اور زمین کاغیب جاننے والاہوں اور جسکوتم ظاہرکرتےہو اور جسکوتم چھپاتے تھےمیں وہ سب جانتاہوں. (البقرۃ. آیت 33) <ترجمہ:تبیان القران ازغلام رسول سعیدی صاحب> درس قرآن: یہ اسلئےکہ تم یقین کروکہ اللہ جانتاہےجوکچھ آسمانوںمیں ہےاورجوکچھ زمین میںاوریہ کہ اللہ سب کچھ جانتاہے (المآئدۃ. آیت 97) <ترجمہ: کنزالایمان ازاعلیحضرت>
=عقیدہ علم غیب=
میسج#10
علم غیب کے میسج#9 تک جوچند آیات ذکرہوئی ہیں ان سے ثابت ہوتاہےکہ غیب کا مکمل علم اورجمیع ماکان ومایکون (یعنی گزشتہ، موجودہ اورآئندہ حالات) کا مکمل علم اللہ ہی کے پاس ہے. اور چونکہ یہ تمام آیات اللہ کے علم غیب کے کمال و تعریف میں بیان ہوئی ہیں اسی لئے اگر اللہ کے علاوہ کسی اور ہستی کیلئے بھی علم غیب کی صفت تسلیم کی جائے تو پھر اللہ کیلئے "عالم الغیب" ہونے کا کمال باقی نہیں رہتا..
=عقیدہ علم غیب=
میسج#11
درس قرآن: کہتےہیںاس رسول پراسکےرب کیطرف سےکوئی معجزہ کیوںنہیںنازل کیاگیا؟ آپ کہیےکہ غیب توصرف اللہ ہی کیلئےہے سوتم بھی انتظارکرو اورمیں انتظارکرنےوالوں میںسےہوں (س:یونس. آیت20) <ترجمہ:تبیان ازشیخ سعیدی صاحب> تفسیر:یعنی معجزہ میرےبس میںنہیں اورغیب کاعلم صرف اللہ کےساتھ خاص ہے، نہ میںغیب جانتاہوں نہ تم جانتےہو (ایسرالتفاسیر. ص 266 ج 2) (مراغی ص 86 ج 11) (ابوسعود ص133. ج3)
=عقیدہ علم غیب=
میسج#12
درس قرآن: اوراللہ ہی کیلئےہیں آسمانوں اورزمین کےغیب اوراسی کیطرف سب کاموںکا رجوع ہے (س:ھود. آیت 123) <ترجمہ: کنزالایمان ازاعلیحضرت> تفسیر: زمین وآسمان کی ہرپوشیدہ چیزکاعلم صرف اللہ ہی کےساتھ خاص ہے، علم غیب میںمخلوق کاکچھ حصہ نہیںاور اللہ کےسوا کوئی بھی زمین وآسمان کامکمل علم غیب نہیںجانتا (روح المعانی ص167. ج 12) (البحرالمحیط. ص 275 ج5) (بیضاوی ص 458. ج1) (مظہری. ص 130 ج5)
=عقیدہ علم غیب=
میسج#13
سورۃھود کی آیت 123 کی تفسیرکرتے ہوئے مفسرابن جریرعلیہ الرحمۃ فرماتےہیں: اللہ اپنے نبی سےفرمارہاہےکہ اےمحمد! (صلی اللہ علیہ وسلم) زمین وآسمان کاہروه غیب جس پر آپ کواطلاع نہیںہے اورجسے آپ نہیںجانتے وه سب کا سب اللہ ہی کےساتھ خاص ہے (تفسیرابن جریر. ص 89. ج 7) مفسرمراغی علیہ الرحمۃ فرماتےہیں: اےرسول! جوکچھ بھی آپ کے اور ان کے علم سے غائب ہے اسے اللہ جانتا ہے (مراغی. ص 101. ج 4)
=عقیدہ علم غیب=
میسج#14
درس قرآن: آسمانوں اور زمینوںکاسب غیب کاعلم اللہ ہی کےساتھ خاص ہے (النحل آیت 77) <ترجمہ:تبیان> پیرکرم شاہ صاحب تفسیرکرتےہیں: اب اللہ تعالی کےعلم اورقدرت کی دلیل پیش کی جارہی ہےکہ اللہ تعالی وه ذات ہےکہ آسمانوںاورزمینوں کےتمام غیبوںکاجاننااسی کےساتھ مخصوص ہے (ضیاءالقران ص 589) بقیہ مفسرین نےبھی اسیطرح تفسیر فرمائی ہے اس آیت کےتحت دیکھئے> (ابوسعود،طبری،خازن، ابن کثیر،کبیر، روح المعانی)
=عقیدہ علم غیب=
میسج#15
درس قرآن: اسی کیلئےہیں آسمانوںاورزمینوں کےسب غیب، وه کیاہی دیکھتااورکیاہی سنتاہے، اسکےسوا انکاکوئی والی نہیں اوروه اپنےحکم میںکسی کوشریک نہیںکرتا (سورۃالکہف. آیت 26) <ترجمہ: کنزالایمان ازاعلیحضرت> تفسیر: زمین وآسمان کاتمام علم غیب صرف اللہ کےساتھ خاص ہے، اللہ اپنےفیصلوںمیں اوراپنےعلم غیب میںکسی کوبھی شریک نہیںکرتا. (تفسیرمدارک. ص 639) (مظہری. ص 28. ج 6) (ماوردی. ص 300. ج 3)
=عقیدہ علم غیب=
میسج#16
درس قرآن: آپ (علیہ السلام) فرمادیجئےکہ اللہ کےسوا آسمانوںاور زمین میںکوئی بھی غیب نہیںجانتا. (سورۃالنمل. آیت 65) تفسیر: آسمانی مخلوق یعنی فرشتےاور زمینی مخلوق یعنی جن و انسان اورپھرانسانوں میںسے انبیاءعلیہم السلام بھی تمام غیب نہیںجانتے. غیب کاعلم صرف اللہ کےپاس ہےاورکسی کوبھی عطانہیںہوا. (تفسیرخازن. ص 125 ج 5) (ابن کثیر. ص 372. ج 3) (مظہری. ص 166. ج 7) (قرطبی. ص 225. ج 13
=عقیدہ علم غیب=
میسج#17
"لاالہ الااللہ" میں حرف_نفی(یعنی حرف_"لا") کےذریعےاللہ کےسواتمام مخلوق سے"ذاتی وعطائی طورپرمعبود" ہونےکی نفی کی گئی پھر"الااللہ" سےصرف اللہ کو"معبود" ثابت کیاگیابالکل اسیطرح "میسج#16"میں "س:النمل.آیت65" میںبھی سب سےپہلے"حرف_لا" (یعنی لایعلم من في السموت والارض الغیب) کےذریعےزمین وآسماںکی سب مخلوق سےذاتی وعطائی علم غیب کی نفی کی گئی،پھر"الااللہ" کےذریعےصرف اللہ کےلئےعلم غیب خاص کیاگیا
=عقیدہ علم غیب=
میسج#18
"سورۃالنمل.آیت65 کی تفسیر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی زبانی" تمام مؤمنوںکی ماں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانےفرمایا: جوشخص تمہیںکہےکہ حضرت محمدمصطفی علیہ السلام غیب جانتےتھےتویقینا وه شخص جھوٹاہے کیونکہ اللہ تعالی توفرماتاہےکہ "زمین و آسمان میں اللہ کےسوا کوئی بھی غیب نہیںجانتا" (بخاری. کتاب التوحید. ص 1098. ج 2. حدیث 7380) اللہ ہمیںقرآن وسنت کی صحیح سمجھ عطافرمائے.آمین.
=عقیدہ علم غیب=
میسج#19
*جنات بھی عالم الغیب نہیں ہیں* درس قرآن: (جنات نے آپس میں کہا) بےشک ہم نہیں جانتے کہ زمین والوں کےساتھ برائی کا ارادہ کیا گیا ہے یا ان کے رب نے انکےساتھ بھلائی کا ارادہ فرمایا ہے. (سورۃ الجن. آیت 10. پارہ 29) درس قرآن: جب سلمان علیہ السلام فوت ہوکر گر پڑے تو جنوں کی حقیقت ظاہر ہوگئی کہ اگر وه (جن) غیب جانتے ہوتے تو ذلت کے عذاب میں گرفتار نہ رہتے. (سورۃ سبا. آیت 14. پارہ 22)
=عقیدہ علم غیب=
میسج#20
*فرشتے بھی عالم الغیب نہیں ہیں* درس قرآن: اللہ تعالی نے (فرشتوں سے) فرمایا؛ بےشک میں وه کچھ جانتاہوں جو تم نہیںجانتے (سورۃالبقرۃ. آیت 30) درس قرآن: فرشتےکہنےلگے؛ تو ہر عیب سےپاک ہے، ہمیں کچھ علم نہیں مگر جتناکہ تو نے ہمیں سکھادیا، بےشک تو ہی علم و حکمت والاہے (سورۃالبقرۃ. آیت 32) ان آیات میں اللہ تعالی کے فرمان اورخود فرشتوںکےاقرار سےثابت ہواکہ فرشتےبھی عالم الغیب نہیں ہیں..
=عقیدہ علم غیب=
میسج#21
*کیااولیاءکرام رحمہم اللہ غیب جانتےہیں؟*درس قرآن:یونہی ہم نےان(اصحاب کہف)کو جگایاکہ ایکدوسرے سےاحوال پوچھیں، انمیںاک کہنےوالابولا تم یہاںکتنی دیررہے؟ کچھ بولےاک دن رہےیادن سےکم، دوسرےبولے تمہارارب خوب جانتاہےجتناتم ٹھہرے(الکہف. آیت 19)اصحاب کہف اللہ کےولی تھےمگرانکو اپنےسونےکی مدت کابھی علم نہیںتھا.جب زندہ اولیاءکواپنےحال کامکمل علم نہیںتوفوت شدہ کودوسروںکےحال کاعلم کیسےہوسکتاہے؟
=عقیدہ علم غیب=
میسج#22
*اولیاء عالم الغیب نہیں* مریم ع.س کی والدہ نےنذرمانی کہ میراجوبچہ پیداہواوه اللہ کی راہ میںوقف ہے.جب لڑکےکی بجائےلڑکی(یعنی مریم ع.س) پیداہوئیںتوانکی والدہ پریشان ہوئیںکہ میںاپنی نذرکیسےپوری کروں؟ کیونکہ انکی شریعت میںلڑکی کووقف کرنا ناجائزتھا (پڑھئے:سورۃآل عمرن. آیت 35-36) مریم ع.س کےوالد اوروالدہ نیک اورولی تھے،اگرانکوپتہ ہوتاکہ لڑکی پیداہوگی تو نذرماننےاورپریشان ہونےکی ضرورت نہیں تھی
=عقیدہ علم غیب=
میسج#23
*اولیاء عالم الغیب نہیں*درس قرآن: اس(مریم ع.س)کیطرف ہم نے اپناروحانی بھیجا وه اسکےسامنےایک تندرست آدمی کےروپ میںظاہرہوا.بولی میںتجھ سےرحمن کی پناہ مانگتی ہوں اگرتجھےخداکاڈرہے.بولا میںتیرےرب کابھیجاہواہوں(س:مریم. آیت 17 تا 19)<ترجمہ:کنزالایمان>مریم ع.س بہت بڑی ولیہ خاتون تھیں لیکن پھربھی غیب نہیں جانتی تھیں، اگرغیب جانتی ہوتیںتو فرشتےکو اجنبی مرد سمجھکرپناہ نہ مانگتیں.
=عقیدہ علم غیب=
میسج#24
*اولیاءعالم الغیب نہیں*درس قرآن:قریب ہےکہ کوئی بات تمہیںبری لگےاوروه تمہارےحق میںبہترہواورقریب ہےکہ کوئی بات تمہیںپسند آئےاوروه تمہارےحق میںبری ہواوراللہ جانتاہےاورتم نہیںجانتے(البقرۃ. آیت 216)<ترجمہ:کنزالایمان>یہ خطاب سب سےپہلے صحابہ رضی اللہ عنہم كوہواجوسب سےبڑےاولیاءہیں. اگراولیاءعالم الغیب ہوتےتوصحابہ کرام اپنی بہتری کی تمام باتیںجانتےہوتے اوراللہ یہ نہ فرماتاکہ"تم نہیں جانتے"
=عقیدہ علم غیب=
میسج#25
*اولیاء عالم الغیب نہیں* درس قرآن: اورجتنی قوت ہوسکےتم ان کیلئے تیاررکھو اورجتنےگھوڑے باندھ سکوکہ ان سے اللہ کےدشمنوں اوراپنےدشمنوں پر رعب بٹھاؤ اورکچھ اوروں پر رعب بٹھاؤ جنكو تم نہیںجانتے اللہ انکوجانتاہے (الانفال. آیت 60) یہ خطاب سب سےپہلے صحابہ رضی اللہ عنہم كوہوا جو اعلی درجہ کےولی تھے. اگراولیاء غیب جانتےہوتےتو اللہ تعالی صحابہ کرام سے یہ نہ فرماتاکہ "تم انكونہیںجانتے"
=عقیدہ علم غیب=
میسج#26
*انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام بھی عالم الغیب نہیں* "تمام انبیاءعلیہم السلام کااجماعی عقیدہ" درس قرآن: جس دن اللہ جمع فرمائےگا رسولوںكو، پھرفرمائےگا تمہیںکیاجواب ملا؟ عرض کریںگے ہمیںکچھ علم نہیںبےشک توہی ہےسب غیبوںکاجاننے والا (المآئدۃ. آیت 109) <ترجمہ:کنزالایمان> معلوم ہواکہ تمام انبیاءعلیہم السلام کاعقیدہ یہی تھاکہ غیب جاننےوالاصرف اللہ ہےاورکوئی بھی نبی یاولی غیب نہیںجانتے.
=عقیدہ علم غیب=
میسج#27
*آدم علیہ السلام بھی عالم الغیب نہیں* درس قرآن: اوربےشک ہم نےآدم كواس سےپہلےایک تاکیدی حکم دیاتھاتووه بھول گیااورہم نےاسکاقصد نہ پایا (سورۃطه. آیت 115. پارہ 16) <ترجمہ:کنزالایمان> اللہ نےآدم علیہ السلام كوایک درخت سےروکاتھا مگرشیطان کےدھوکےمیں آکرآدم علیہ السلام بھول گئےاوردرخت کھابیٹھے.اس واقعہ سےمعلوم ہواکہ آدم علیہ السلام عالم الغیب نہیںکیونکہ جوعالم الغیب ہووه بھولتانہیں.
=عقیدہ علم غیب=
میسج#28
*نوح علیہ السلام بھی عالم الغیب نہیں* "نوح علیہ السلام کااپنےبارےمیں فرمان" درس قرآن: اورمیںتم سےنہیں کہتاکہ میرےپاس اللہ کےخزانےہیں اور نہ یہ کہ میں غیب جان لیتاہوں اور نہ یہ کہتاہوں کہ میںفرشتہ ہوں (سورۃھود. آیت 31. پارہ 12) <ترجمہ:کنزالایمان> اس آیت میں نوح علیہ السلام کےاپنےبارےمیں فرمان سےواضح ہواکہ نوح علیہ السلام عظیم الشان پیغمبر ہونےکےباوجود بھی عالم الغیب نہیں تھے.
=عقیدہ علم غیب=
میسج#29
*نوح علیہ السلام بھی عالم الغیب نہیں* جب طوفان میں نوح علیہ السلام کابیٹا کنعان غرق ہونےلگاتو نوح علیہ السلام نےاسےمؤمن سمجھکر اسکی نجات کیلئےاللہ سےسوال کیاتو اللہ نےفرمایا: وه تیرےاہل سےنہیں،اسکے کام اچھےنہیں، تومجھ سےاس بات کاسوال نہ کرجسکا تجھےعلم نہیں (ھود. آیت 46) اگرنوح علیہ السلام عالم الغیب ہوتےتوانکو اپنےبیٹےکے متعلق تمام حقیقت معلوم ہوتی اور اللہ سےاسکےمتعلق سوال نہ کرتے.
=عقیدہ علم غیب=
میسج#30
*نوح علیہ السلام بھی عالم الغیب نہیں* درس قرآن: (کفار نے نوح علیہ السلام سے) کہا کیا ہم تجھ پر ایمان لائیں؟ حالانکہ تیری اتباع کرنے والے گھٹیا لوگ ہیں. نوح علیہ السلام نے فرمایا مجھے کیا علم کہ وه پہلے کیا کام کرتے رہے ہیں (سورۃ الشعرآء. آیت 111 تا 112) نوح علیہ السلام پر ایمان لانےوالے لوگ چھوٹی ذات اور چھوٹے خاندان سے تعلق رکھتےتھے اسی لئے کافرسرداروں نے یہ اعتراض کیاتھا.
=عقیدہ علم غیب=
میسج#31
*ابراہیم علیہ السلام عالم الغیب نہیں* قرآن:اوربےشک ابراہیم کےپاس ہمارےفرشتےبشارت لیکرآئے،وه بولےسلام ہو، ابراہیم(ع.س)بولے سلام ہو، پھرتھوڑی دیرمیں بھناہوابچھڑالےآئے. جب دیکھاکہ انکےہاتھ کھانےکیطرف نہیںبڑھ رہےتوانکواجنبی سمجھااوردل میںخوف کیا،وه بولےنہ ڈر!ہم قوم لوط کیطرف بھیجےگئےہیں (ھود. آیت 69، 70) ابراہیم(ع.س) عالم الغیب ہوتےتو انکوپہلےمعلوم ہوتا اوربچھڑا بھوننےاورڈرنےکی ضرورت نہ ہوتی
No comments:
Post a Comment