Tuesday, January 5, 2016

شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان رح

کہلوانے لگے ھیں شیخ القرآن تو بہت ،،،
ممکن نئ کہ بن جاۓ غلام اللہ خان کوئ ،،،
آج 27 مئ یوم وفات
مفسرقرآن ، توحیدوست کی للکار ، شیخ القرآن حضرت مولانا غلام اللہ خان صاحب
رحمتہ اللہ علیہ و نوراللہ مرقدہ

*مرکزی اشاعت گجرات نیوز*


مولاناغلام اللہ خان رح کی وفات پرامام حرم فضیلتہ الشیخ محمدعبداللہ السبیل (مکہ مکرمہ) نےفرمایا:
"شیخ مولاناغلام اللہ رح ہمارے عہدکےبہت بڑےداعی توحید، عالم اور مفسرقرآن تھے انکے ساتھ گزشتہ کئی سالوں سے برادرانہ تعلق قائم تھا اور علمی مذاکرات ہوتےرہتے تھے عقیده توحید میں انکے اخلاص وللہیت نےمجھے انکا گرویده بنادیاتھا"

زکوة کے فضائل و مسائل

"زکوة کے فضائل و مسائل"
میسج#1
"حضرت حسن رض آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد نقل کرتے ہیں که اپنے مالوں کو زکوة کے ذریعہ مخفوظ بناؤ اور اپنے بیماروں کا صدقہ سےعلاج کرو اور بلا اورمصیبت کی موجوں کا دعا اور اللہ کے حضور میں عاجزی اور گریہ زاری سے استقبال کرو"
(رواه ابوداؤد)


"زکوة کے فضائل و مسائل"
میسج#2
زکوة کا نصاب
چاندی: 52.5 تولہ / 612.36گرام

"قابل زکوة مال"
سونا، چاندی، نقد رقم، فروخت کرنیکی نیت سے خریدا ہوا مال، چرنے والے جانور وغیره.

"زکوة کس پر فرض ہے؟"
مسلمان، عاقل، بالغ، جو صاحب نصاب ہو.

"زکوة کب لازم ہوگی؟"
جس قمری تاریخ کو پہلی دفعہ صاحب نصاب ہوا، اس تاریخ سے ایک کامل قمری سال گزرنے کے بعد بھی صاحب نصاب ہو تو زکوة کی ادائیگی لازم ہوجاتی ہے.

بدعات محرم

*بدعات محرم*
میسج#1
جیسےهی محرم کامهینه شروع هوتاهےتوپوری قوم سوگ کی کیفیت میں ڈوبی محسوس هوتی هےساری خوشیاں ماندپڑھ جاتی هیں شادی بیاه پربین لگ جاتاهے.
هرطرف لوگ کالالباس پهن کرگویاسوگ کااظهارکرتےهیں
اورپھردین کےنام پرخرافات کاایساطوفان بپا هوجاتاهےکه "الامان الحفیظ"
اوربڑےافسوس سےکهنا پڑتاهےکه اس سارےعمل میں هماری سنی قوم بھی رافضیوں سےشانه بشانه بلکه دوقدم آگےهی چل رهی هوتی هے
*مرکزی اشاعت گجرات*


*بدعات محرم*
میسج#2
"محرم سوگ کامهینه نهیں"
ماه محرم انتهائی محترم اورعظمتوں والامهینه هےاوراس میں الله تعالی نےمسلمانوں کوعموما اوربهت سےانبیاء کونعمتوں سےنوازاهے.
لهذا واقعه کربلاکی وجه سےان تمام نعمتوں کوفراموش کردینابھی کفران نعمت هے.
پھراسلام میں کسی بھی واقعه پرتین دن سےزیاده سوگ کرناحرام هے,  سواۓبیوی کےکه وه خاوندکی وفات پرچارماه دس دن سوگ کرے.
*MNTSPAK1*
*مرکزی اشاعت گجرات نیوز*

*بدعات محرم*
میسج#3
"محرم سوگ کامهینه نهیں"
اسلام میں کسی بھی واقعه پرتین دن سے زیاده سوگ کرناحرام هے.
لهذا واقعه کربلا کی وجه سے جسکوچوده سو سال گزرگئے هیں محرم شروع هوتے هی اپنےآپ کو سوگ میں مبتلاکرناایک حرام کام میں مبتلا کرنا هے جو که مسلمانوں کے لئے جائز نهیں هے.
*MNTSPAK1*
*مرکزی اشاعت گجرات نیوز*


*بدعات محرم*
میسج#4
"محرم میں نکاح کرناحرام نهیں"
محرم شروع هوتےهی شادی کی تقریبات موقوف کردی جاتی هیں اوربعض لوگ توویسےبھی محرم میں نکاح کرنےکوحرام سمجھتےهیں اورمحرم میں کئےهوۓنکاح کو منحوس خیال کیاجاتاهے
حالانکه یه بات بھی بلکل غلط هےاسلام میں کوئی مهینه یادن نهیں هےکه جس میں نکاح کرناحرام یامنخوس هوبلکه حرمت وعظمت والےمهینےمیں تونکاح کرنااور زیاده مبارک هوگاپھراس مهینےمیں حضورص سےنکاح کرناثابت هے

*بدعات محرم*
میسج#5
محرم میں نکاح کرناحرام نهیں"
ایک رویت کےمطابق سیده فاطمه الزهره رض کانکاح بھی محرم میں هواتھا
لهذایه کهناغلط هوگاکه اس مهینه میں نکاح کرنامنع هے
اورپهرکسی چیزکی حلت اورحرمت تووه هےجو نبی ص سےثابت هوکیونکه دین اسی کانام هے اور محرم میں نکاح کی ممانعت نبی ص سےثابت نهیں

"لهذایه بهی رافضی پروپیگنڈه کااثرهے سنی مسلمانوں کواس ذهنیت سے اجتناب کرناچاهئے"
*MNTSPAK1*
*مرکزی اشاعت گجرات نیوز*


*بدعات محرم*
میسج#6
جیسے هی محرم شروع هوتاهےتوهرطرف سےواقعه کربلاکاچرچاشروع هوجاتاهے.
ٹی وی, ریڈیو, اوراخبارات اورجرائداور خطباء ومقررین حضرات سبھی واقعه کربلاکے پیچھےهاتھ دهوکرپڑےهوۓ نظرآتےهیں اوراس سےیه تاثرقائم کرنےکی کوشش کی جاتی هےکه اسلام میں واقعه کربلا سےبڑھ کرکوئی واقعه رونما هی نهیں هوا.
*MNTSPAK1*
*مرکزی اشاعت گجرات نیوز*


ماہ محرم کی شادی ،اورعلامہ احمدسعیدخان رحمہ اللہ
سوال:کیاماہ محرم میں شادی کرناجائزھے،اورکس طرح جائزھے

جواب:جویہ کہتاھےکہ محرم میں شادی ناجائزیاحرام ھے،وہ دائرہ اسلام سےخارج ھے،پوری تاریخ اسلام میں ایساکوئ واقعہ نھیں ملتا،کہ نبی پاکﷺکی سنت پرعمل کرنامنع ھو،اورجوسنت سےجی کتراۓاس کامسلمانوں سےکوئ تعلق نھیں،لوکان فی محرم اوکان فی غیرہ،اسی وجہ سےاگرتم ڈرتےھوتومیں اس رسم کوتوڑتاھوں میری شادی کردوجوبادل گرناھےگرجاۓ،

مسائل قربانی

(قربانی کےمسائل)
میسج#1
عبادت مالی دوقسم کی هوتی هے پهلی وه هےکه دوسرےکومال کا مالک بنایاجائے, مشلا صدقه دیاجائے,
دوسری قسم: جس میں مال کوتلف کیاجائے مشلا غلام آزادکرنا.
قربانی میں هی دونوں مفهوم جمع هیں
(قربانی کی شرعی تعریف)
"یه یعنی قربانی کاجانور شریعت میں اس مخصوص جانورکوکهتےهیں جواسکی شرائط اورسبب پائےجانےکےساتھ مخصوص عمرکا مخصوص دن میں ثواب کی نیت سے ذبح کیاجاتاهے"
(فتاوی هندیه ج:٥ ص:٢٩١)

(قربانی کےمسائل)
میسج#2
حضرت آدم علیه السلام کےزمانه سےاب تک مختلف صورتوں میں قربانی رائج رهی هے
زمانه جاهلیت میں بھی لوگ اسکوعبادت سمجھتےتھے
مگربتوں کےنام پرقربانی کرتےتھے
مسلمان حضرت ابراهیم علیه السلام کی سنت پرعمل کی غرض سےقربانی کرتےهیں
حضرت ابن عمررض فرماتے هیں.
"رسول الله صلی الله علیه وسلم نےهجرت کےبعددس سال مدینه طیبه میں قیام فرمایا هرسال برابر قربانی کرتےرهے"

*مرکزی اشاعت گجرات نیوز*

(قربانی کےمسائل)
میسج#3
قربانی کس پرواجب هے؟
قربانی هراس مرد اورعورت پرواجب هے جس میں درج ذیل باتیں پائی جائیں.
1:اسلام
پهلی شرط هےمسلمان هونا. لهذاکافرپرقربانی واجب نهیں.
2:مقیم هونا
یعنی آدمی مقیم هومسافرنه هو. اس لحاظ سےمسافرپرقربانی واجب نهیں.
3:آزادهونا
پس غلام پرقربانی واجب نهیں. اگرچه وه تجارت کےلیےاجازت یافته هو.
4:عاقل اوربالغ هونا
مجنون اورنابالغ بچےپرقربانی واجب نہیں.

*مرکزی اشاعت گجرات نیوز*

(قربانی کے مسائل)
میسج#4
جن بستیوں شہروں میں جمعه وعیدین کی نمازجائزهے وہاں عیدکی نمازسے پہلےقربانی جائزنهیں.
اگرکسی شخص نےنمازعیدسے پهلےقربانی کردی تواس پردوباره قربانی لازم هے.
البته چھوٹے گاوں جهاں جمعه وعیدین کی نمازنهیں هوتی وهاں لوگ 10ذوالحجه کی صبح صادق کےبعدقربانی کرسکتےهیں.
ایسےهی اگرکسی جگه کسی عذرکی وجه سےنمازعیدنه هوسکے تونمازعیدکاوقت گزرجانے کےبعدقربانی درست هوگی.

*مرکزی اشاعت گجرات نیوز*

(مسائل قربانی)
میسج#5
قربانی کےایام:
قربانی کی عبادت صرف تین دن کےساتھ مخصوص هےاوروه ذالحجه کی دسویں گیارهویں بارهویں تاریخیں هیں.
ان تاریخوں میں جب چاهےکرسکتاهے
خواه رات هو یادن,
البته دن کی قربانی کرنابهترهے.
پهلےدن کرنا افضل هے
اور بارهویں تاریخ کومغرب کےبعدقربانی کرناجائز نهیں هے.

(مرکزی اشاعت گجرات)
*سروس لگانےکاطریقہ*
FOLLOW MNTSPAK1
لکھ کر 9900 اور 40404 پربھیج دیں.
شکریہ

(مسائل قربانی)
میسج#6
آداب قربانی:
1: قربانی کےجانوروں کوچندروزپهلےسےپالنا افضل هے
2: قربانی کےجانورکادودھ نکالنا, اسکےبال یااون کاٹنامکروه هے
اگرکسی نےایساکرلیاتودودھ بال یااون کی قیمت کاصدقه کرناواجب هے
3: قربانی سےپهلےچھری کوخوب تیزکے اور ایک جانورکو دوسرےکےسامنےذبخ نه کرے اورذبخ کےبعدکھال اتارنےاور گوشت کےٹکڑےکرنےمیں جلدی نه کرے جب تک که جانورپوری طرح ٹھنڈا نه هوجائے.
*مرکزی اشاعت گجرات سروس*

(مسائل قربانی)
میسج#7
قربانی کرنے کامسنون طریقه:
1: اپنی قربانی کوخوداپنےهاتھ سے ذبخ کرناافضل هے اگرخود ذبخ کرنانهیں جانتا دوسروں سے ذبخ کرواسکتاهے مگرذبخ کےوقت وهاں حاضررهناافضل هے.
2: قربانی کی نیت صرف دل سےکرناکافی هے زبان سےکهناضروری نهیں
البته ذبخ کےوقت
"بسم الله الله اکبر"
زبان سےکهناضروری هے
نوٹ:
اپنے تمام دوست احباب کویه سروس لگاکر دیں.
طریقه:
FOLLOW MNTSPAK1
لکھکر 9900
اور
40404
پرسینڈکردیں
شکریه

(مسائل قربانی)
میسج#8
جب جانورکوذبخ کرنےکےلیے قبله رخ لٹائےتو یه آیت پڑھے.
"انی وجھت وجھی للذی فطرالسموات والارض حنیفا وماانا من المشرکین, ان صلاتی ونسکی ومحیایومماتی لله رب العالمین"
اور ذبح کرنےکےبعدیه دعاپڑھے.
"اللھم تقبله منی کما تقبلت من حبیبک محمدوخلیلک ابراهیم علیھماالسلام"
نوٹ:
اپنے تمام دوست احباب کویه سروس لگاکر دیں.
طریقه:
FOLLOW MNTSPAK1
لکھکر 9900
اور
40404
پرسینڈکردیں
شکریه

(مسائل قربانی)
میسج#9
قربانی کےجانوراورانکی شرائط:
بکرادنبه بھیڑایک هی شخص کی طرف سےقربانی کیاجاسکتاهےگائےبیل بهینس اونٹ سات آدمیوں کی طرف سےایک کافی هے بشرطیکه سب کی نیت ثواب کی هو ان میں سےکسی کی نیت محض گوشت کھانےکی نه هو.
بکرابکری ایک سال کاهوناضروری هے بھیڑاوردنبه اگراتنافربه اورموٹاتازه هوکه دیکھنےمیں سال بھرکامعلوم هوتاهو وه بھی جائزهے
گائےبیل اوربھینس دوسال کی اوراونٹ پانچ سال کاهوناضروری هے

(مسائل قربانی)
میسج#10
قربانی کےجانورکی شرائط:
3: اگرجانورفروخت کرنےوالا پوری عمربتاتاهے اورجانور کی ظاهری حالت سے اسکی بات ٹھیک معلوم هوتی هے
تواس پراعتمادکرناجائزهے
4: جس جانورکےسینگ پیدائشی طورپرنه هوں یادرمیان سےٹوٹ گیاهوتواسکی قربانی جائزهے البته سینگ جڑسےاکھڑگیاهے. جسکااثردماغ پرهونالازم هےتواسکی قربانی درست نهیں
5: خصی جانور کی قربانی جائزبلکه افضل هے.

*مرکزی اشاعت گجرات سروس*
MNTSPAK1

(مسائل قربانی)
میسج#11
جن جانوروں کی قربانی درست نهیں:
1: اندھےکانےلنگڑے جانورکی قربانی درست نهیں.
2: تمام شرکاء کامواحدهوناضروری هےاگر ایک بھی مشرک هواتوسب کی قربانی نهیں هوگی.
3: ایسامریض لاغر جانورجوقربانی کی جگه تک اپنےپیروں پرچل کرنه جاسکے اسکی قربانی بھی جائز نهیں.
4: جس جانورکاتهائی سےزیاده کان یادم وغیره کٹی هوئی هو اسکی قربانی بھی جائزنهیں.
*مرکزی اشاعت گجرات سروس*
FOLLOW MNTSPAK1
snd to 9900 & 40404

(مسائل قربانی)
میسج#12
جن جانوروں کی قربانی جائز نهیں:
5: جس جانورکےدانت بالکل نه هوں یااکثرنه هوں اسکی قربانی بھی جائزنهیں.
6: جس جانورکےکان پیدائشی طورپربلکل نه هوں اسکی قربانی بھی درست نهیں.
7: ناک کٹےاورچار تھن والےجانورکےتھن اگردو یادوسےزیاده کٹے هوں, اوردو تھنوں والےجانورکاتهن ایک تهائی سےزیاده کٹا هواهو تواسکی قربانی جائز نهیں.
*مرکزی اشاعت گجرات سروس*
MNTSPAK1

(مسائل قربانی)
میسج#13
جن جانوروں کی قربانی جائزنهیں:
8: اگرجانورصحیح سالم خریداتھاپھراس میں کوئی عیب ایساپیداهوگیاکه جسکی وجه سےجانورکی قربانی جائزنهیں,
تواگرخریدنےوالا غنی صاحب نصاب نهیں تواسکے لیےاس عیب دارجانور کی قربانی جائزهے,
اوراگریه شخص غنی صاحب نصاب هےتواس پرلازم هےکه اس جانورکےبدلے دوسرےجانور کی قربانی کرے.

*مرکزی اشاعت گجرات سروس*
FOLLOW MNTSPAK1
SND TO 9900 &
40404

(مسائل قربانی)
میسج#14
متفرق مسائل:
1: عیدکی نمازسےپهلے قربانی کرناجائزنهیں لیکن جس شهرمیں کئی جگه نمازعیدهوتی هواوراسی شهرمیں کسی جگه بھی نمازعیدهوگئی هوتوپورےشھر میں قربانی جائزهے.
2: قربانی کےجانورکےاگرذبح کرنےسےپهلے بچه پیداهوگیایاذبح کےبعداسکےپیٹ سےزنده بچه نکل آیاتواسکوبھی ذبخ کردیناچاهیےاور اگرقربانی کےدنوں میں اس بچےکوذبح نه کیاتواسکا صدقه کرناواجب هے,
اوراس بچے کاگوشت کھانا بھی جائزهے.

(مسائل قربانی)
میسج#15
متفرق مسائل:
3: جس شخص پرقربانی واجب تھی اگراس نےقربانی کاجانورخریدلیا پھروه گم هوگیایاچوری هوگیاتواس پرواجب هےکه اسکی جگه دوسری قربانی کرےاگرچه دوسری قربانی کےبعدپهلا گمشده جانورمل جائے
توبهترهےاسکی قربانی بھی کردےلیکن اسکی قربانی کرناواجب نهیں هے

(مسائل قربانی)
میسج#16
بڑےجانورکی قربانی میں ساتوں حصےداروں کاصحیح العقیده مسلمان هوناضروری هے
الله کی توحید.
رسول الله (صلی الله علیه وسلم) کی رسالت وختم نبوت اورعظمت صحابه واهل بیت سےاختلاف رکھنےوالے کسی ایک حصه دار کی شمولیت سے باقی چھے حصه داروں کی قربانی ضائع هونے کا احتمال هے.

(مسائل قربانی)
میسج#17
قربانی کی کھال:
1: قربانی کی کھال کواستعمال میں لانا,  مشلا مصلی بنالینا یاچمڑےکی کوئی چیزڈول وغیره بنوالینا,  یه جائزهے لیکن اسکو فروخت کیاتواسکی قیمت اپنے خرچ میں لاناجائزنهیں. بلکه اسکاصدقه کرناواجب هے اورقربانی کی کھال کوفروخت کرنابغیرنیت صدقه کےجائز نهیں.
(فتاوی عالمگیری)
*مرکزی اشاعت گجرات سروس*

(مسائل قربانی)
میسج#18
2: قربانی کی کھال کسی خدمت کےمعاوضےمیں دیناجائزنهیں اس لیےمسجدکے موذن یاامام وغیره کےحق الخدمت کےطورپرانکو کھال دینادرست نهیں. البته اگرامام یاموذن یاخادم ناداراورغریب هوں توایسی صورت میں انکوقربانی کی کھال دیناجائزهے.
3: مدارس اسلامیه کےغریب اورنادارطلباء ان کھالوں کابهترین مصرف هیں که اس میں صدقه کاثواب بھی هےاحیاےعلم دین کی خدمت بھی,  مگرمدرسین وملازمین کی تنخواه اس سےدیناجائزنهیں

(مسائل قربانی)
میسج#19
قربانی کی کھال:
4: ایسے هسپتال اورشفاخانے جن میں غریبوں کامفت علاج کیا جاتاهو اورصدقات وزکوة کا الگ حساب رکھا جاتاهو اور صرف غریبوں کو ادویات وغیره مفت دی جاتی هوں تو ایسے شفاخانوں اور هسپتالوں کوقربانی کی کھالیں دی جاسکتی هیں.
*مرکزی اشاعت گجرات سروس*
# 03035372486

*نمازعیدکاطریقه*
جب نمازعیدکےلئے کھڑاهوتونیت باندھ کرسورة ثناء هڑھے.
جب ثناء ختم کرچکےتوکانوں تک هاتھ اٹھاکرتین تکبیریں کهے, هردفعه هاتھ کھلے چھوڑدے.
پھرهاتھ باندھ کرسورة فاتحی اور کوئی سورت پڑھےاور بدستوررکعت پوری کرے.
اب دوسری رکعت میں رکوع سے پهلےبدستور کانوں تک هاتھ اٹھا کرتین تکبیریں کهے.
اورهربارهاتھ کھلےچھوڑدے.
اورچوتھی بارتکبیرکھه کرهاتھ اٹھائےبغیررکوع میں چلاجائے اورپھرعام نمازکی طرح دوسری رکعت پوری کرے.

(بقیه میسج)
نمازعیدکاطریقه:
نمازکےبعدخطیب کھڑاهو کردوخطبےپڑھے.
دوسراخطبه پڑھنے کےبعدلوگ منتشرهوجائیں.
اسکےبعد هاتھ اٹھاکردعامنگنامنقول نهیں هے.

 تکبیرات تشریق:
9 ذی الحجه کی نمازفجرسےلے کرتیره کی نمازعصر تک هرباجماعت نمازکےبعدایک دفعه بلندآواز سےتکبیرات تشریق کاکهناواجب هے
زیاده بلندآواز سےمطلب چلاچلا کرکهنانهیں بلکه اس قدرجسےساتھ والا آدمی سن سکے
تکبیرتشریق یه هے
الله اکبر الله اکبر لااله الا الله والله اکبر الله اکبر ولله الحمد

*مرکزی اشاعت گجرات*
FOLLOW MNTSPAK1
snd to 9900 & 40404


 تکبیرات تشریق:
9 ذی الحجه کی نمازفجرسےلے کرتیره کی نمازعصر تک هرباجماعت نمازکےبعدایک دفعه بلندآواز سےتکبیرات تشریق کاکهناواجب هے
زیاده بلندآواز سےمطلب چلاچلا کرکهنانهیں بلکه اس قدرجسےساتھ والا آدمی سن سکے
تکبیرتشریق یه هے
الله اکبر الله اکبر لااله الا الله والله اکبر الله اکبر ولله الحمد

*مرکزی اشاعت گجرات*
FOLLOW MNTSPAK1
snd to 9900 & 40404


(مسائل قربانی)
قربانی کےصرف تین دن هیں
میسج#1
غیرمقلدین کاعقیده هے که قربانی کے چار دن هیں اوروه اس سلسله میں کچھ روایات پیش کرتے هیں جوکه ضعیف هیں,
جبکه حضرت عبدالله بن عمر رض سےصحیح سندکےساتھ ثابت هےکه وه فرماتے هیں که قربانی تین دن هے. )اسی سلسلےمیں هفت روزه اهل حدیث میں عبدالستار حماد نےدلائل بھی دئے هیں که قربانی چاردن هے)
هفت روزه اهل حدیث جلد٣٨ ٢٧ اپریل تا٣ مئی ٢٠٠٧ء


(مسائل قربانی)
قربانی کےصرف تین دن هیں
میسج#2
1: سیدناعبدالله بن عمر رض نےفرمایا "الاضحی یومان بعدیوم الاضحی"
قربانی والےدن کےبعد(مزید) دودن قربانی هوتی هے.
(موطاامام مالک جلد٤ صفحه٤٨٧ ح١٠٧١ وسنده صحیح, السنن الکبری للبهیقی ٦٩٧/٩)
2:
سیدناعبدالله بن عباس رض نےفرمایا "قربانی کےدن کےبعد دودن قربانی هے اورافضل قربانی نحر والے(پهلے) دن هے.
(احکام القرآن للطححاوی ٢٠٥/٢ ح١٥٧١
وسنده حسن)


(مسائل قربانی)
قربانی کےصرف تین دن هیں
میسج#3
3:
سیدناانس بن مالک نےفرمایا: "الاضحی یومان بعده"
قربانی والے(اول) دن کےبعددو دن قربانی هوتی هے.
(احکام القرآن للطحاوی ٢٠٦/٢ ح ١٥ء٧ وھوصحیح)
4:
سیدنا علی رض نےفرمایا: "النحرثلاثة ایام". قربانی کے تین دن هیں.
(احکام القرآن للطحاوی ٢٠٥/٢ ح١٥٦٩ وھوحسن)


(مسائل قربانی)
قربانی کےصرف تین دن هیں
میسج#4
"قربانی کےتین دن هیں عیدکادن, اوردودن اسکےبعدکے,
اوریهی قول حضرت عمر رض, حضرت علی رض, حضرت عبدالله بن عمر رض, حضرت عبدالله بن عباس رض, حضرت ابوهریره رض اورحضرت انس رضی الله عنهم اجمعین کابھی هے. حضرت امام احمد رح نےکهاکه قربانی کےتین دن هیں اوریهی بهت سےصحابه کرام سے مروی هےاوریهی قول امام مالک رح, امام ثوری رح اورامام ابوحنیفه رح کابھی هے"
(المغنی جلد٨ صفحه ٩٣٨)

شب برات

شب_برات:
15 شعبان جسےلوگ شب_برات کہتےھیں، یہ نام قرآن وسنت سے ثابت نھیں ھے، لوگوں نے اپنی طرف سے بنایا ھے.

‏(2)
شب_برات:
15 شعبان کی رات میں کسی قسم کی نفل نماز کی فضیلت والی احادیث صحیح نھیں ھیں.
(موضوعات ملا علی قاری رح :ص 165)

‏(3)
شب_برات:
15 شعبان کی رات کسی بھی قسم کی نفل نماز کی روایات موضوع (من گھڑت) ھیں.
#موضوعات_ابن_جوزی: 127/2


 (4)
شب_برات:
15 شعبان کی رات روحیں گھر آتی ھیں اور دیکھتی ھیں کہ کسی نے ھمارے لۓ کچھ پکایا ھے یا نھیں، یہ غلط ھے.
#اغلاط العوام:157

‏(5)
شب_برات:
15 شعبان کو آتشبازی کرنا رسم اور گناہ ھے، اور حلوہ پکانا بھی رسم ھے.
#اصلاح الرسوم: 25,156

‏(6)
شب_برات:
اللہ کی بارگاہ میں اعمال صرف  15 شعبان کو یا کسی خاص رات میں پیش نھیں ھوتے بلکہ ھر روز پیش ھوتے ھیں.
حوالہ اگلےمیسج میں

 ‏(7)
شب_برات:
حدیث:
رات کے اعمال دن سے پہلے اور دن کے اعمال رات سے پہلے اللہ کی بارگاہ میں پیش کر دیۓ جاتے ھیں.
#مسلم: 447

‏(8)
شب_برات:
15 شعبان کے روزہ کے متعلق صرف ایک روایت ھے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ابن_ماجہ: 1388 جوکہ سند کے لحاظ سے نھایت ضعیف ھے.

‏(9)
شب_برات:
15 شعبان کی رات کو عبادت اور دن میں روزہ رکھنے کی فضیلت والی روایت موضوع ھے
#المجموعہ فی الاحادیث الضعیفہ والموضوعہ: 1/148

(10)
شب_برات:
15 شعبان کے روزے کے متعلق ابن_ماجہ کی روایت سند کے لحاظ سے نھایت ضعیف ھے
#معارف الحدیث: 4/126 مولانامنظورنعمانی رحمہ اللہ

‏(11)
15 شعبان کی رات میں دعاء واسغفار کے متعلق کوئ ایک حدیث بھی قابل_اعتماد نھیں ھے.
#معارف_الحدیث: 4/126
مولانامنظورنعمانی رح

‏(12)
شب_برات:
15 شعبان کی رات کوچوں، بازاروں اور اسی طرح مساجد میں چراغ جلانا (چراغاں کرنا) بدعت ھے.
#البحرالرائق: 5/215

‏ابن العربی رحمہ اللہ کا فرمان؛
15 شعبان کی رات کی فضیلت اور اس میں تقدیر لکھی جانے والی کوئی روایت قابل اعتماد نہیں۔
(احکام القران۔ 117/4)


*شب براءت*
ملا علی قاری رحمہ االہ نے فرمایا:
مجھے ان لوگوں پر تعجب ہوتا ہے جو حدیث کا تھوڑا بہت علم رکھتے ہیں مگر پھر بھی۔۔۔۔۔
<جاری ہے>


*شب براءت*
مگر پھر بھی 15 شعبان والی بکواس پر عمل کر کے (نفل) نماز پڑھتے ہیں۔
"ملا علی قاری رحمہ اللہ"
(موضوعات کبری۔ ص 462)


*شب براءت*
ابن دحیہ ر.ح نےفرمایا:
شب براءت کی (نفل) نماز والی روایات موضوع و من گھڑت ہیں
(تذکرۃالموضوعات۔ ص 45)


*شب براءت*
زيد بن اسلم ر.ح نے فرمایا:
مشائخ و فقہاء میں سے کوئی بھی 15 شعبان کی فضیلت کی طرف متوجہ نہیں تھا۔
(تذکرۃ الموضوعات۔ ص 45)

معاویه رض

معاویه بن ابو سفیان کون ؟

ہجرت مدینہ سے تقریباً 15 برس قبل مکہ میں آپ کی پیدائش ہوئی۔ اعلان نبوت کے وقت آپ کی عمر کوئی چار برس کے قریب تھی۔ جب اسلام لائے تو زندگی کے پچیسویں برس میں تھے۔ فتح مکہ کے وقت پیغمبر اسلام نے انکے والد حضرت ابوسفیان کے گھر کو دار الامن قرار دیا۔ یعنی جو شخص ان کے گھر چلا جائے وہ مامون ہے۔ اور ان کے بیٹے معاویہ رضي الله عنه کو کاتب وحی مقرر کیا۔ اس کے علاوہ بیرون ملک سے آئے ہوئے لوگوں اور ملاقاتیوں کی مہمان نوازی اور دیکھ بھال کا کام بھی آپ کے سپرد تھا۔ یہ دور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی کا آخری حصہ تھا۔ اس لیے امیر معاویہ رضي الله عنه زیادہ عرصہ آستانہ نبوت سے منسلک نہ رہ سکے۔

عهد صدیقی میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کے بھائی یزید بن ابوسفیان کو شام کے محاذ پر بھیجا تو معاویہ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ عہد فاروقی میں یزید کی وفات کے بعد آپ کو ان کی جگہ دمشق کا حاکم مقرر کیا گیا۔ رومیوں کے خلاف جنگوں میں سے قیساریہ کی جنگ آپ کی قیادت میں لڑی گئی جس میں 80 ہزار رومی قتل ہوئے تھے ۔

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے آپ کو دمشق ،اردن ، اور فلسطین تینوں صوبوں کا والی مقرر کیا اور اس پورے علاقہ کو شام کا نام دیا گیا۔ والی شام کی حیثیت سے آپ کا بڑا کارنامہ اسلامی بحری بیڑے کی تشکیل اور قبرص کی فتح ہے۔ حضرت عثمان رضي الله عنه آپ پر بہت اعتماد کرتے تھے اور آپ کا شمار عرب کے چار نامور مدبرین میں ہوتا تھا۔

امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خوارج سے مقابلہ کیا، مصر، کوفہ، مکہ، مدینہ میں باصلاحیت افراد کو عامل و گورنر مقرر کیا، مصر میں عمرو بن العاص- رضی اللہ عنہ- کو حاکم بنایا، پھر ان کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے عبد اللہ بن عمرو بن العاص کو بنایا، ان کے دور حکومت میں جوبیس سال کو محیط ہے۔ سجستان، رقہ، سوڈان، افریقہ، طرابلس، الجزائر اور سندھ کے بعض حصے فتح کیے گئے۔ ان کا دور حکومت ایک کامیاب دور تھا، ان کے زمانہ میں کوئی علاقہ سطلنت اسلامیہ سے خارج نہیں ہوا، بلکہ اسلامی سلطنت کا رقبہ وسیع تر ہوتا چلا گیا۔

عقیده علم غیب

=عقیدہ علم غیب=
میسج#1
علم کی تعریف: کسی چیز کی مکمل حقیقت جان لینا. (المنجد. صفحہ 677) (القاموس الوحید. صفحہ 1119) (مصباح اللغات. صفحہ 573) غیب کی تعریف: وہ چیز جو بندوں سے پوشیدہ ہو، جس پر کوئی دلیل قائم نہ ہو اور مخلوق کو اسکی اطلاع نہ ہوسکے. (تفسیر مدارک. ص 227. ج 2) (مصباح اللغات. ص 613) (القاموس الوحید. ص 1192) (تفسیر ابن کثیر. ص 41. ج 1) (تنویر المقیاس. ص 192. ج 2) (تفسیر السراج المنیر. ص 250. ج

=عقیدہ علم غیب=
میسج#2
علم غیب کی تعریف: پوشیدہ چیزوںکا وہ علم جوکسی واسطے اور ذریعےکےبغیر حاصل ہو اسے علم غیب کہتے ہیں. <تفصیل کیلئے دیکھئے> (النبراس علی شرح العقائد. ص 574) (شرح فقہ اکبر.. ص 155) علم غیب کی اس تعریف سےمعلوم ہواکہ انبیاء علیہم السلام، اولیاءکرام رحمہم اللہ، ڈاکٹرز اور سائنسدان کسی پوشیدہ چیزکی خبردیں تووہ علم غیب نہیںہوگا کیونکہ اسمیں "وحی" "الہام" اور "آلات" کا واسطہ اور ذریعہ ہوتاہے.

=عقیدہ علم غیب=
میسج#3
عقیدہ: اللہ نےاپنے فضل وکرم سے انبیاءعلیہم السلام اوراولیاءکرام رحمہم اللہ کو وحی اورالہام کےذریعےبہت سےعلوم عطافرمائے. خصوصاحضرت محمدمصطفی علیہ السلام کوجتنی غیب کی خبریں اورجتنےعلوم عطاہوئےوہ کسی اورکوعطانہیںہوئے لیکن جوکچھ ہوچکاہے، جوکچھ ہورہاہےاور جوکچھ ہوناہےانکامکمل اورمحیط علم صرف اللہ کےپاس ہے. اللہ کےسواکسی اورہستی کیلئےذاتی یاعطائی طورپر مکمل اورمحیط علم غیب ماننا شرک ہے..

=عقیدہ علم غیب=
میسج#4
درس قرآن: اوریقیناہم جانتےہیں انکوبھی جوگزرچکے ہیں تم میںسےاور یقیناہم جانتےہیں بعدمیںآنےوالوں کو. (سورۃالحجر. آیت 24) <ترجمہ: ضیاءالقران از پیرکرم شاہ صاحب> یعنی جولوگ پہلےگزرچکے، جوزندہ ہیںاورجو قیامت تک آئیںگےان سب کےحالات صرف اللہ جانتاہے (تفسیربیضاوی. ص 540. ج 1) (تفسیرخازن. ص 94. ج 3) (تفسیرابن کثیر. ص 568. ج 2) (تفسیرمدارک. ص 580) (مراغی. ص 18. ج 14) (التفسیرالمنیر. ص 18. ج

=عقیدہ علم غیب=
میسج#5)
درس قرآن: وہ جانتا ہے لوگوں کے آنے والے حالات کو اور انکے گزرے ہوئے واقعات کو اور لوگ نہیں احاطہ کر سکتے اس کا اپنے علم سے. (سورۃ طہ'. آیت 110) <ترجمہ: ضیاءالقران از پیر کرم شاہ صاحب> تفسیر: گزشتہ، موجودہ اور آئندہ کے تمام حالات کو جاننے والا صرف اللہ ہی ہے.. (تفسیر مراغی. ص 13. ج 3) (ابن کثیر. ص 318. ج 1) (تفسیر الماوردی. ص 324. ج 1) (تفسیربیضاوی. ص 133. ج 1) (ابن جریر. ص 7. ج 3)

=عقیدہ علم غیب=
میسج#6
درس قرآن: ہر مادہ کے حمل کو اللہ ہی جانتا ہے اور ہر رحم میں جو کمی اور زیادتی ہوتی ہے اسکو بھی وہی جانتا ہے اور ہر چیز کا اسکے نزدیک ایک اندازہ ہے وہ ہر غیب اور ہر ظاہر کو جاننے والا ہے سب سے بڑا نہایت بلند ہے. (سورۃ الرعد. آیت 9) <ترجمہ: تبیان القران از شیخ غلام رسول سعیدی بریلوی صاحب> اللہ تعالی ہمیں ضد و عناد اور تعصب چھوڑ کر قرآن کےمطابق عقائد بنانےکی توفیق عطافرمائے. آمین..

=عقیدہ علم غیب=
میسج#7
درس قرآن: وہ آسمان سے زمین تک ہر کام کی تدبیر کرتا ہے پھر وہ کام اس کی طرف اس دن چڑھے گا جسکی مقدار تمہارے گننے کے مطابق ایک ہزار سال ہے، وہی عالم الغیب ہے اور عالم الظاہر ہے بہت غالب اور بےحد رحم فرمانے والا ہے.(سورۃ حم السجدہ. آیت 5، 6. پارہ 21) <ترجمہ: تبیان القران از شیخ غلام رسول سعیدی صاحب> اللہ تعالی ہمیں ضد اور تعصب چھوڑ کر قرآن کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین..

=عقیدہ علم غیب=
میسج#8
درس قرآن: بےشک اللہ جاننے والاہے آسمانوں اور زمین کی ہرچھپی بات کا، بےشک وہ دلوں کی بات جانتاہے. (سورۃفاطر. آیت 38) درس قرآن: وہی اللہ ہےجسکے سوا کوئی معبود نہیں، ہر نہاںوعیاں کا جاننےوالا وہی ہے بڑامہربان رحمت والا. (سورۃالحشر. آیت 22) درس قرآن: وہی اول، وہی آخر، وہی ظاہر، وہی باطن اوروہی سب کچھ جانتاہے. (سورۃ الحدید. آیت 3) <ترجمہ: کنزالایمان از اعلیحضرت احمدرضاخان صاحب>

=عقیدہ علم غیب=
میسج#9
درس قرآن: تو فرمایا کیامیں نے تم سےنہیں کہاتھاکہ میںہی آسمانوں اور زمین کاغیب جاننے والاہوں اور جسکوتم ظاہرکرتےہو اور جسکوتم چھپاتے تھےمیں وہ سب جانتاہوں. (البقرۃ. آیت 33) <ترجمہ:تبیان القران ازغلام رسول سعیدی صاحب> درس قرآن: یہ اسلئےکہ تم یقین کروکہ اللہ جانتاہےجوکچھ آسمانوںمیں ہےاورجوکچھ زمین میںاوریہ کہ اللہ سب کچھ جانتاہے (المآئدۃ. آیت 97) <ترجمہ: کنزالایمان ازاعلیحضرت>

=عقیدہ علم غیب=
میسج#10
علم غیب کے میسج#9 تک جوچند آیات ذکرہوئی ہیں ان سے ثابت ہوتاہےکہ غیب کا مکمل علم اورجمیع ماکان ومایکون (یعنی گزشتہ، موجودہ اورآئندہ حالات) کا مکمل علم اللہ ہی کے پاس ہے. اور چونکہ یہ تمام آیات اللہ کے علم غیب کے کمال و تعریف میں بیان ہوئی ہیں اسی لئے اگر اللہ کے علاوہ کسی اور ہستی کیلئے بھی علم غیب کی صفت تسلیم کی جائے تو پھر اللہ کیلئے "عالم الغیب" ہونے کا کمال باقی نہیں رہتا..

=عقیدہ علم غیب=
میسج#11
درس قرآن: کہتےہیںاس رسول پراسکےرب کیطرف سےکوئی معجزہ کیوںنہیںنازل کیاگیا؟ آپ کہیےکہ غیب توصرف اللہ ہی کیلئےہے سوتم بھی انتظارکرو اورمیں انتظارکرنےوالوں میںسےہوں (س:یونس. آیت20) <ترجمہ:تبیان ازشیخ سعیدی صاحب> تفسیر:یعنی معجزہ میرےبس میںنہیں اورغیب کاعلم صرف اللہ کےساتھ خاص ہے، نہ میںغیب جانتاہوں نہ تم جانتےہو (ایسرالتفاسیر. ص 266 ج 2) (مراغی ص 86 ج 11) (ابوسعود ص133. ج3)

=عقیدہ علم غیب=
میسج#12
درس قرآن: اوراللہ ہی کیلئےہیں آسمانوں اورزمین کےغیب اوراسی کیطرف سب کاموںکا رجوع ہے (س:ھود. آیت 123) <ترجمہ: کنزالایمان ازاعلیحضرت> تفسیر: زمین وآسمان کی ہرپوشیدہ چیزکاعلم صرف اللہ ہی کےساتھ خاص ہے، علم غیب میںمخلوق کاکچھ حصہ نہیںاور اللہ کےسوا کوئی بھی زمین وآسمان کامکمل علم غیب نہیںجانتا (روح المعانی ص167. ج 12) (البحرالمحیط. ص 275 ج5) (بیضاوی ص 458. ج1) (مظہری. ص 130 ج5)

=عقیدہ علم غیب=
میسج#13
سورۃھود کی آیت 123 کی تفسیرکرتے ہوئے مفسرابن جریرعلیہ الرحمۃ فرماتےہیں: اللہ اپنے نبی سےفرمارہاہےکہ اےمحمد! (صلی اللہ علیہ وسلم) زمین وآسمان کاہروه غیب جس پر آپ کواطلاع نہیںہے اورجسے آپ نہیںجانتے وه سب کا سب اللہ ہی کےساتھ خاص ہے (تفسیرابن جریر. ص 89. ج 7) مفسرمراغی علیہ الرحمۃ فرماتےہیں: اےرسول! جوکچھ بھی آپ کے اور ان کے علم سے غائب ہے اسے اللہ جانتا ہے (مراغی. ص 101. ج 4)

=عقیدہ علم غیب=
میسج#14
درس قرآن: آسمانوں اور زمینوںکاسب غیب کاعلم اللہ ہی کےساتھ خاص ہے (النحل آیت 77) <ترجمہ:تبیان> پیرکرم شاہ صاحب تفسیرکرتےہیں: اب اللہ تعالی کےعلم اورقدرت کی دلیل پیش کی جارہی ہےکہ اللہ تعالی وه ذات ہےکہ آسمانوںاورزمینوں کےتمام غیبوںکاجاننااسی کےساتھ مخصوص ہے (ضیاءالقران ص 589) بقیہ مفسرین نےبھی اسیطرح تفسیر فرمائی ہے اس آیت کےتحت دیکھئے> (ابوسعود،طبری،خازن، ابن کثیر،کبیر، روح المعانی)

=عقیدہ علم غیب=
میسج#15
درس قرآن: اسی کیلئےہیں آسمانوںاورزمینوں کےسب غیب، وه کیاہی دیکھتااورکیاہی سنتاہے، اسکےسوا انکاکوئی والی نہیں اوروه اپنےحکم میںکسی کوشریک نہیںکرتا (سورۃالکہف. آیت 26) <ترجمہ: کنزالایمان ازاعلیحضرت> تفسیر: زمین وآسمان کاتمام علم غیب صرف اللہ کےساتھ خاص ہے، اللہ اپنےفیصلوںمیں اوراپنےعلم غیب میںکسی کوبھی شریک نہیںکرتا. (تفسیرمدارک. ص 639) (مظہری. ص 28. ج 6) (ماوردی. ص 300. ج 3)

=عقیدہ علم غیب=
میسج#16
درس قرآن: آپ (علیہ السلام) فرمادیجئےکہ اللہ کےسوا آسمانوںاور زمین میںکوئی بھی غیب نہیںجانتا. (سورۃالنمل. آیت 65) تفسیر: آسمانی مخلوق یعنی فرشتےاور زمینی مخلوق یعنی جن و انسان اورپھرانسانوں میںسے انبیاءعلیہم السلام بھی تمام غیب نہیںجانتے. غیب کاعلم صرف اللہ کےپاس ہےاورکسی کوبھی عطانہیںہوا. (تفسیرخازن. ص 125 ج 5) (ابن کثیر. ص 372. ج 3) (مظہری. ص 166. ج 7) (قرطبی. ص 225. ج 13

=عقیدہ علم غیب=
میسج#17
"لاالہ الااللہ" میں حرف_نفی(یعنی حرف_"لا") کےذریعےاللہ کےسواتمام مخلوق سے"ذاتی وعطائی طورپرمعبود" ہونےکی نفی کی گئی پھر"الااللہ" سےصرف اللہ کو"معبود" ثابت کیاگیابالکل اسیطرح "میسج#16"میں "س:النمل.آیت65" میںبھی سب سےپہلے"حرف_لا" (یعنی لایعلم من في السموت والارض الغیب) کےذریعےزمین وآسماںکی سب مخلوق سےذاتی وعطائی علم غیب کی نفی کی گئی،پھر"الااللہ" کےذریعےصرف اللہ کےلئےعلم غیب خاص کیاگیا

=عقیدہ علم غیب=
میسج#18
"سورۃالنمل.آیت65 کی تفسیر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی زبانی" تمام مؤمنوںکی ماں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانےفرمایا: جوشخص تمہیںکہےکہ حضرت محمدمصطفی علیہ السلام غیب جانتےتھےتویقینا وه شخص جھوٹاہے کیونکہ اللہ تعالی توفرماتاہےکہ "زمین و آسمان میں اللہ کےسوا کوئی بھی غیب نہیںجانتا" (بخاری. کتاب التوحید. ص 1098. ج 2. حدیث 7380) اللہ ہمیںقرآن وسنت کی صحیح سمجھ عطافرمائے.آمین.

=عقیدہ علم غیب=
میسج#19
*جنات بھی عالم الغیب نہیں ہیں* درس قرآن: (جنات نے آپس میں کہا) بےشک ہم نہیں جانتے کہ زمین والوں کےساتھ برائی کا ارادہ کیا گیا ہے یا ان کے رب نے انکےساتھ بھلائی کا ارادہ فرمایا ہے. (سورۃ الجن. آیت 10. پارہ 29) درس قرآن: جب سلمان علیہ السلام فوت ہوکر گر پڑے تو جنوں کی حقیقت ظاہر ہوگئی کہ اگر وه (جن) غیب جانتے ہوتے تو ذلت کے عذاب میں گرفتار نہ رہتے. (سورۃ سبا. آیت 14. پارہ 22)

=عقیدہ علم غیب=
میسج#20
*فرشتے بھی عالم الغیب نہیں ہیں* درس قرآن: اللہ تعالی نے (فرشتوں سے) فرمایا؛ بےشک میں وه کچھ جانتاہوں جو تم نہیںجانتے (سورۃالبقرۃ. آیت 30) درس قرآن: فرشتےکہنےلگے؛ تو ہر عیب سےپاک ہے، ہمیں کچھ علم نہیں مگر جتناکہ تو نے ہمیں سکھادیا، بےشک تو ہی علم و حکمت والاہے (سورۃالبقرۃ. آیت 32) ان آیات میں اللہ تعالی کے فرمان اورخود فرشتوںکےاقرار سےثابت ہواکہ فرشتےبھی عالم الغیب نہیں ہیں..

=عقیدہ علم غیب=
میسج#21
*کیااولیاءکرام رحمہم اللہ غیب جانتےہیں؟*درس قرآن:یونہی ہم نےان(اصحاب کہف)کو جگایاکہ ایکدوسرے سےاحوال پوچھیں، انمیںاک کہنےوالابولا تم یہاںکتنی دیررہے؟ کچھ بولےاک دن رہےیادن سےکم، دوسرےبولے تمہارارب خوب جانتاہےجتناتم ٹھہرے(الکہف. آیت 19)اصحاب کہف اللہ کےولی تھےمگرانکو اپنےسونےکی مدت کابھی علم نہیںتھا.جب زندہ اولیاءکواپنےحال کامکمل علم نہیںتوفوت شدہ کودوسروںکےحال کاعلم کیسےہوسکتاہے؟

=عقیدہ علم غیب=
میسج#22
*اولیاء عالم الغیب نہیں* مریم ع.س کی والدہ نےنذرمانی کہ میراجوبچہ پیداہواوه اللہ کی راہ میںوقف ہے.جب لڑکےکی بجائےلڑکی(یعنی مریم ع.س) پیداہوئیںتوانکی والدہ پریشان ہوئیںکہ میںاپنی نذرکیسےپوری کروں؟ کیونکہ انکی شریعت میںلڑکی کووقف کرنا ناجائزتھا (پڑھئے:سورۃآل عمرن. آیت 35-36) مریم ع.س کےوالد اوروالدہ نیک اورولی تھے،اگرانکوپتہ ہوتاکہ لڑکی پیداہوگی تو نذرماننےاورپریشان ہونےکی ضرورت نہیں تھی

=عقیدہ علم غیب=
میسج#23
*اولیاء عالم الغیب نہیں*درس قرآن: اس(مریم ع.س)کیطرف ہم نے اپناروحانی بھیجا وه اسکےسامنےایک تندرست آدمی کےروپ میںظاہرہوا.بولی میںتجھ سےرحمن کی پناہ مانگتی ہوں اگرتجھےخداکاڈرہے.بولا میںتیرےرب کابھیجاہواہوں(س:مریم. آیت 17 تا 19)<ترجمہ:کنزالایمان>مریم ع.س بہت بڑی ولیہ خاتون تھیں لیکن پھربھی غیب نہیں جانتی تھیں، اگرغیب جانتی ہوتیںتو فرشتےکو اجنبی مرد سمجھکرپناہ نہ مانگتیں.

=عقیدہ علم غیب=
میسج#24
*اولیاءعالم الغیب نہیں*درس قرآن:قریب ہےکہ کوئی بات تمہیںبری لگےاوروه تمہارےحق میںبہترہواورقریب ہےکہ کوئی بات تمہیںپسند آئےاوروه تمہارےحق میںبری ہواوراللہ جانتاہےاورتم نہیںجانتے(البقرۃ. آیت 216)<ترجمہ:کنزالایمان>یہ خطاب سب سےپہلے صحابہ رضی اللہ عنہم كوہواجوسب سےبڑےاولیاءہیں. اگراولیاءعالم الغیب ہوتےتوصحابہ کرام اپنی بہتری کی تمام باتیںجانتےہوتے اوراللہ یہ نہ فرماتاکہ"تم نہیں جانتے"

=عقیدہ علم غیب=
میسج#25
*اولیاء عالم الغیب نہیں* درس قرآن: اورجتنی قوت ہوسکےتم ان کیلئے تیاررکھو اورجتنےگھوڑے باندھ سکوکہ ان سے اللہ کےدشمنوں اوراپنےدشمنوں پر رعب بٹھاؤ اورکچھ اوروں پر رعب بٹھاؤ جنكو تم نہیںجانتے اللہ انکوجانتاہے (الانفال. آیت 60) یہ خطاب سب سےپہلے صحابہ رضی اللہ عنہم كوہوا جو اعلی درجہ کےولی تھے. اگراولیاء غیب جانتےہوتےتو اللہ تعالی صحابہ کرام سے یہ نہ فرماتاکہ "تم انكونہیںجانتے"

=عقیدہ علم غیب=
میسج#26
*انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام بھی عالم الغیب نہیں* "تمام انبیاءعلیہم السلام کااجماعی عقیدہ" درس قرآن: جس دن اللہ جمع فرمائےگا رسولوںكو، پھرفرمائےگا تمہیںکیاجواب ملا؟ عرض کریںگے ہمیںکچھ علم نہیںبےشک توہی ہےسب غیبوںکاجاننے والا (المآئدۃ. آیت 109) <ترجمہ:کنزالایمان> معلوم ہواکہ تمام انبیاءعلیہم السلام کاعقیدہ یہی تھاکہ غیب جاننےوالاصرف اللہ ہےاورکوئی بھی نبی یاولی غیب نہیںجانتے.

=عقیدہ علم غیب=
میسج#27
*آدم علیہ السلام بھی عالم الغیب نہیں* درس قرآن: اوربےشک ہم نےآدم كواس سےپہلےایک تاکیدی حکم دیاتھاتووه بھول گیااورہم نےاسکاقصد نہ پایا (سورۃطه. آیت 115. پارہ 16) <ترجمہ:کنزالایمان> اللہ نےآدم علیہ السلام كوایک درخت سےروکاتھا مگرشیطان کےدھوکےمیں آکرآدم علیہ السلام بھول گئےاوردرخت کھابیٹھے.اس واقعہ سےمعلوم ہواکہ آدم علیہ السلام عالم الغیب نہیںکیونکہ جوعالم الغیب ہووه بھولتانہیں.

=عقیدہ علم غیب=
میسج#28
*نوح علیہ السلام بھی عالم الغیب نہیں* "نوح علیہ السلام کااپنےبارےمیں فرمان" درس قرآن: اورمیںتم سےنہیں کہتاکہ میرےپاس اللہ کےخزانےہیں اور نہ یہ کہ میں غیب جان لیتاہوں اور نہ یہ کہتاہوں کہ میںفرشتہ ہوں (سورۃھود. آیت 31. پارہ 12) <ترجمہ:کنزالایمان> اس آیت میں نوح علیہ السلام کےاپنےبارےمیں فرمان سےواضح ہواکہ نوح علیہ السلام عظیم الشان پیغمبر ہونےکےباوجود بھی عالم الغیب نہیں تھے.

=عقیدہ علم غیب=
میسج#29
*نوح علیہ السلام بھی عالم الغیب نہیں* جب طوفان میں نوح علیہ السلام کابیٹا کنعان غرق ہونےلگاتو نوح علیہ السلام نےاسےمؤمن سمجھکر اسکی نجات کیلئےاللہ سےسوال کیاتو اللہ نےفرمایا: وه تیرےاہل سےنہیں،اسکے کام اچھےنہیں، تومجھ سےاس بات کاسوال نہ کرجسکا تجھےعلم نہیں (ھود. آیت 46) اگرنوح علیہ السلام عالم الغیب ہوتےتوانکو اپنےبیٹےکے متعلق تمام حقیقت معلوم ہوتی اور اللہ سےاسکےمتعلق سوال نہ کرتے.

=عقیدہ علم غیب=
میسج#30
*نوح علیہ السلام بھی عالم الغیب نہیں* درس قرآن: (کفار نے نوح علیہ السلام سے) کہا کیا ہم تجھ پر ایمان لائیں؟ حالانکہ تیری اتباع کرنے والے گھٹیا لوگ ہیں. نوح علیہ السلام نے فرمایا مجھے کیا علم کہ وه پہلے کیا کام کرتے رہے ہیں (سورۃ الشعرآء. آیت 111 تا 112) نوح علیہ السلام پر ایمان لانےوالے لوگ چھوٹی ذات اور چھوٹے خاندان سے تعلق رکھتےتھے اسی لئے کافرسرداروں نے یہ اعتراض کیاتھا.

=عقیدہ علم غیب=
میسج#31
*ابراہیم علیہ السلام عالم الغیب نہیں* قرآن:اوربےشک ابراہیم کےپاس ہمارےفرشتےبشارت لیکرآئے،وه بولےسلام ہو، ابراہیم(ع.س)بولے سلام ہو، پھرتھوڑی دیرمیں بھناہوابچھڑالےآئے. جب دیکھاکہ انکےہاتھ کھانےکیطرف نہیںبڑھ رہےتوانکواجنبی سمجھااوردل میںخوف کیا،وه بولےنہ ڈر!ہم قوم لوط کیطرف بھیجےگئےہیں (ھود. آیت 69، 70) ابراہیم(ع.س) عالم الغیب ہوتےتو انکوپہلےمعلوم ہوتا اوربچھڑا بھوننےاورڈرنےکی ضرورت نہ ہوتی