جادو والی روایت کی تحقیق@ سندی اعتبار سے جانج پڑتال میں آیمہ اسماءالرجال کی راے مختلف ھونے کی وجہ سے صحت روایت میں شک پیدا ھوجاتا ھے
@ جادو والی روایت کا مرکزی راوی ھشام بن عروہ اگرچہ ابتدا میں قابل اعتبار تھا امام مالک نے 62 روایات انسے نقل کی ھیں
@مگر اس دور میں جادو والی کہانی کہی نظر نہی آی ھشام کی زندگی کا آخری دور ناقابل اعتبار ھے {میزان الاعتدال ج 4 تھذیب التھذیب ج 11 ص 48
@جادو والی روایت بخاری میں مختلف مقامات پر آتی ھے اور تمام مقامات پرمختلف حالتیں بیان کی گی گویا متنا بھی روایت مضطرب ھے. @بخاری میں کسی جگہ بھی جادو والی روایت میں کہی بھی معوزتین کا زکر نہی ھے نا جانے گرھوں والی کہانی کدھر سے آگئی
@جادو والی روایت ملحدین کی گھڑی ھوی اور متروک ھوگی کیونکہ نص قرآن کے خلاف ھے {احکام القرآن للجصاص}المجموع شرح المھذب{التحریروالتنویر}
@جادو والی روایت ملحدین کی گھڑی ھوی ھے یہ متروک ھے کیونکہ نص قرآن کے خلاف ھے{احکام القرآن للجصاص}امام نووی}المجموع شرح المھذب@
@ذید بن ارقم @عبداللہ بن عباث رض سے نسای شریف دلایل نبوت للبہقی طبقات ابن سعد وغیرہ میں ایک راوی ابو معاویہ الضریر الکوفی {محمد بن خازم }
@غالی شیعہ تھا مدلس بھی تھا {ملخصا از میزان الاعتدال ج 4 ص 575 خبیث مرجی تھا {تھذیب التھذیب}
@دوسری بڑی دلیل شان نزول معوذتین کوپیش کرتے ھیں @جواب1 یہ صورت مکی ھے جادو والی کھانی مدینہ کی ھے اگر دو دفعہ نازل ھوی ھیں تو پھر قرآن میں دو دفعہ درج کیوں نہی کی گی جواب 2 ان صورتوں میں جادو کے متعلق اشارہ تک نہی صرف ایک لفظ {النفثات } سے پوری کہانی گھڑ لی گی@
@حالانکہ النفثات کے مختلف مفاھیم بیان کیے گے ھیں جماعات مراد ھیں {تفسیر کبیر} گرھو میں پھونک مارنے سے مراد حیلوں سے پختہ جماعتوں کو توڑنا@
@تفسیر بیضاوی @بدایع الفواید ج 2 ص 221 جواب 3 شان نزول والی روایت ھی درست نہی ھے یہ روایت ابن عباث رض کی طرف منسوب ھے اسکا مرکزی راوی
@کلبی{ابوالنصر محمدبن السایب الکلبی } غالی رافضی کذاب متروک الحدیث ھے (میزان الاعتدال ج 2 ص 556 559 الجرح والتعدیل ج 8 ص 405 تھذیب التھذیب
No comments:
Post a Comment